30 دسمبر 2025 - 15:50
کرسمس تقریبات سے اجتناب کی فتویٰ پر بھارت میں سیاسی ہلچل

بھارت میں بریلوی مکتب فکر کی نمائندہ تنظیم کے سربراہ کی جانب سے کرسمس اور نئے سال کی تقریبات سے دور رہنے کے فتویٰ پر حکمراں جماعت بی جے پی سمیت مختلف سیاسی حلقوں کی جانب سے فوری اور سخت ردعمل سامنے آ گیا ہے۔

اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، بھارت کی ریاست اتر پردیش میں جماعت المسلمین ہند کے سربراہ اور معروف بریلوی عالم دین مولانا مفتی شهاب الدین رضوی بریلوی نے ایک فتویٰ جاری کرتے ہوئے کرسمس اور نئے سال کی تقریبات کو اسلامی شریعت کے منافی قرار دیا ہے اور مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ان تقریبات میں شرکت سے گریز کریں۔

مولانا رضوی کا کہنا ہے کہ نئے سال کی تقریبات میں عام طور پر موسیقی، رقص، بے راہ روی، شراب نوشی اور غیر اخلاقی سرگرمیاں شامل ہوتی ہیں، جو اسلامی تعلیمات کے مطابق حرام ہیں، اس لیے مسلمانوں کے لیے ایسی تقریبات میں شریک ہونا جائز نہیں۔ انہوں نے علما اور خطبا سے بھی کہا کہ وہ اس پیغام کو عوام تک پہنچائیں تاکہ بالخصوص نوجوان نسل کو غیر اسلامی طرزِ زندگی سے بچایا جا سکے۔

اس فتویٰ کے جاری ہوتے ہی بھارت میں سیاسی اور سماجی سطح پر شدید ردعمل سامنے آیا۔ حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور سماج وادی پارٹی سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ بھارت ایک سیکولر آئینی ریاست ہے جہاں ہر شہری کو اپنی مرضی کے مطابق سماجی اور ثقافتی تقریبات میں شرکت کا حق حاصل ہے، اور کسی بھی مذہبی فتویٰ کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔

بی جے پی کے ترجمان شہزاد پونا والا نے فتویٰ پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر مولانا روزمرہ زندگی میں شریعت کے نفاذ کی بات کرتے ہیں تو انہیں سب سے پہلے اپنے طرزِ عمل، خاص طور پر میڈیا پر مسلسل موجودگی، کا جائزہ لینا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت آئین کے تحت چلتا ہے، نہ کہ کسی مذہبی حکم کے تحت، اور کوئی بھی فتویٰ آئین کی جگہ نہیں لے سکتا۔

اس معاملے کے بعد بھارت میں ایک بار پھر مذہبی اقدار اور جدید سماجی طرزِ زندگی کے درمیان کشیدگی پر بحث تیز ہو گئی ہے، جبکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے بیانات کثیر المذاہب معاشرے میں مزید تقسیم کا باعث بن سکتے ہیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha